آخر مجھےسوتے سے جگایا ہی کیوں تھا
میری ضرورت کا احساس دلایا ہی کیوں تھا
نقش تو ہی بگڑنا تھا عکس تو بکھرنا ہی تھا
ٹھہرے ہوئے پانی میں کنکر گرایا ہی کیوں تھا
تعبیر نہ دے پاؤ گے یہ جانتے تھے جب تم
تو خواب مجھے تم نے دکھایا ہی کیوں تھا
جو اپنے دل کا راز خود منکشف کرنا تھا
پھر مجھے اپنا ہمراز بنایا ہی کیوں تھا
عظمٰی تمہیں معلوم تھا ہم سہہ نہ پائیں گے
مجھے اپنے دل کا حال سنایا ہی کیوں تھا