یہ بار بار کا مُجھ کو ستانا آخر کیوں؟
اس دل جلے کو یوں جلانا آخر کیوں؟
مرتے ہیں ہم دل وجان سے یہ جانتے ہو تم
پھر ہم کو یوں آزمانا آخر کیوں؟
نہیں مجبور ہو تم یہ جانتے ہیں ہم
آنے کا کہہ کے پھر نہ آنا آخر کیوں؟
امتحاں لے چکے ہو ہر طرح سے میرا
پھر ہم کو یوں آزمانا آخر کیوں؟
دلِ نازک تو رکھتے ہو تم بھی پھر
میرے دل میں نشتر چبھونا آخر کیوں؟
کہتے ہیں لوگ نہیں ہے الفت تمہیں مجھ سے
پھر یہ ڈھونگ محبت کا رچانا آخر کیوں؟
ہوتا ہے بُرا حال عاجز اس راہِ محبت میں
ہے گرفتارِ محبت پھر یہ زمانہ آخر کیوں؟