دیکھو تو پھر کہیں سے ندا آئی ہے
دیکھو تو پھر کہیں سے دھواں اُٹھا ہے
دیکھو تو کس کی ہنستی بستی اُجڑی دنیا ہے
دیکھو تو جس کا تماشہ دیکھتا سارا جہاں ہے
چاروں سمت انارکی پھیل رہی ہے کیوں
نفرت جیت رہی ہے محبت ہار رہی ہے کیوں
بھوک پیاس سے بلکتی تڑپتی یہ دنیا ہے کیوں
وحشت بر بریت کا اندھا قانون نافظ یہاں ہے کیوں
جھوٹے کا بول بالا ۔۔۔ سچ اتنا کڑوا لگتا ہے کیوں
عصمتیں لُٹ رہی ہیں موت بٹ رہی ہے کیوں
لاشوں پر سیاست سبھی کرتے ہیں کیوں
لٹیرے ہی حکومت کرتے نظر آتے ہیں کیوں
عوام کیا حکمران کیا خواص و عام کیا
بے حثی کی انتہا ہے آخر کیوں ! کیوں ! کیوں ۔۔۔۔