آدمی کچھ وہ بے مثال نہیں
جس کے دل میں ترا خیال نہیں
جز محبت کے کچھ سوال نہیں
یہ سوال اتنا بھی محال نہیں
عشق ہے عشق، دل لگی نہ سمجھ
بات میری تو ہنس کے ٹال نہیں
ہم سمجھتے تھے با وفا جس کو
ہجر کا اس کو کچھ خیال نہیں
آرزو زندگی کی کیا میں کروں
جب میسر ترا وصال نہیں
لوگ دیکھیں جو بے نقاب تجھے
ان کی آنکھوں کو یہ مجال نہیں
حسن پر ہے غرور یہ بر حق
میری پگڑی مگر اچھال نہیں
ہم نے دیکھیں ہیں دل نشیں تو بہت
شہر میں آپکی مثال نہیں
واظوں کو ذرا بھی رومی ! کچھ
اب میسر وہ جذب و حال نہیں