اک دن تھا میرے ہمسفر اک چھوٹا سا آدمی
لیکن بغل میں تھا اک اور موتا سا آدمی
طبیعت تھی نرم اسکی،میٹھی زبان تھی
لیکن دماغ میں اسکے اک کھوٹا سا آدمی
گردوں کی دھول ہوگۓثابت مزاج لوگ
طوفاں کوکیسے روکے یہ دل ٹوٹ ساآدمی
حق گو کو رکھ دیا ہے کہیں بندکھڑکی میں
لایا گیا ہے منظر پہ جھوٹا سا آدمی
ہے تو بھی کیوں مگن طاؤس ورباب میں
محوتماشا پھرتا ھے لوٹا سا آدمی