امن کا دعوے دار تباہی کا غلام نکلا
ہاتھ مشعل والا بھی تاریکی کا غلام نکلا
شہرت کے طالب ہیں حبیب ، محافظ پاکستان کے
آزادی کا ہر خیال کُرسی کا غلام نکلا
یوں تو آزادانہ زندگی بسر کر رہے تھے
مگر ہر بشر خود میں خودہی کا غلام نکلا
ہر امیر و غریب کا جو مطالعہ کیا گیا
ہر امیر و غریب ہی بے بسی کا غلام نکلا