افراط ا لم سے جو چھلک جاتے ھیں آنسو
پھر عارض و رخسسار تلک جاتے آنسو
با وصف سعیی ضبط کا یارا نھیں رھتا
بن بن کے دعا سوئے فلک جاتے ھیں آنسو
ا ک بوند میں سمٹا ھوا سیلاب غموں کا
بہتا ھے نھیں رکتا تھک جاتے آنسو
کہہ جاتے ھیں اک لفظ میں برسوں کے فسانے
جب آنکھ کے گوشوں سے چھلک جاتے ھیں آنسو
غم ھائے محبت کی زباں خوب ھے زیدی
چپ چاپ نگاھوں سے ڈھلک جاتے ھیں آنسو