گہری یاد میں ڈوبی آنکھیں اچھی لگتی ہیں
انتظار میں تھکتی آنکھیں اچھی لگتی ہیں
کھلی رہتی ہوں جنہں دیکھنے کو ہر لمحہ
انہی کے روبرو جھکی آنکھیں اچھی لگتی ہیں
مخمور ہیں دیدار سے بوجھل ہیں انتظار سے
یہ سوئی سوئی جاگی آنکھیں اچھی لگتی ہیں
مضطرب اور مضمحل ہر وقت محو انتظار
دروازے پہ ٹکی آنکھیں اچھی لگتی ہیں
اپنی آس کی پیاس میں ہر آہٹ پر چونکتی
رکی رکی سی ٹھہری آنکھیں اچھی لگتی ہیں