آنکھیں کَھلی ہوئی ہیں اور سب نظر میں ہے
جگنو، ستارے، اور حباب سب نظر میں ہے
ماہتاب و آفتاب، کہسار و آب و گِل
فرش زمیں سے تا بہ فلک سب نظر میں ہے
دیکھو سمجھ لو غور کرو اور یہ جان لو
یہ اپنی دسترس میں ہے جو سب نظر میں ہے
ظاہر ہی نہیں باطنی نظروں سے بھی دیکھو
دیکھو گے جو نظروں میں نہیں سب نظر میں ہے
عظمٰی سمجھ لو کچھ بھی نظر سے نہاں نہیں
دست ہنر سے کام لو تو سب نظر میں ہے