آنکھیں کھلی رہی میری مرنے کے بعد بھی
سکوں نہ آیا کچھ کرنے کے بعد بھی
وہ دیکھتا دیکھ کر مجھے چلا گیا
اور میں جُھکی رہوں اکڑنے کے بعد بھی
گھائل پہلے سے بھی کہیں اور ہو گئی
اُجڑی رہی میں آخر سنورنے کے بعد بھی
اندھیرے ساتھی جنم جنم کے ہو گئے
چھائے رہے دن کے نکلنے کے بعد بھی
روزِمحشر بنا وہ روز مجھ پہ
بچھڑ نہ پائی اُس سے بچھڑنے کے بعد بھی