ہم اس راہ کے راہی ہیں
جس کی کوئی منزل نہیں
اندھیرے سے پھیلے چار سو
دیپ کوئی روشن نہیں
دھواں سا پھیل رہا ہے چارں طرف
ہاتھ کو ہاتھ سجھائی دیتا نہیں
درد و کیف کی عجب ملاوٹ دل میں لئے
در بدر پھررہے ہیں بے سبب یونہی
جائیں تو جائیں کہاں
نہ راستے کا پتہ
اور منزل کا کوئی شاں نہیں
آوارہ کہتی ہے دنیا ہمیں
ہم جیسوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ۔