اُس کی آواز
کتنی شفاّف ہے یہ آواز
چشمے کی طرح سے، جس نے میرے
اندر کے تمام موسموں کو
آئینہ بنا کے رکھ دیا ہے
پتّھر ہو کہ پھول ہو کہ سبزہ
تاروں کی برات ہو کہ مہتاب
سورج کا جلال ہو کہ تن میں
خوابوں کی دھنک کھنچی ہوئی ہو
بارش ہو، شفق کِھلی ہوئی ہو
ہر رُت کا گواہ اُس کا لہجہ
تہہ تک جسے آنکھ چُھو کے آئے
کِتنی شفاّف ہے یہ آواز