گزرے کل کی سب باتوں کو
بھول کے اب نئی سوچ اپنائیں
آج کیا کرنا آج ہی سوچیں
آنکھوں پہ پہرے
یہ مت دیکھو
ہونٹوں پہ پہرے
یہ مت بولو
ہاتھوں پہ پہرے
یہ مت لکھو
پر سوچوں کو آزادی ہے
سوچ پہ کوئی پہرہ تو نہیں
آو مل کر ھم سب سوچیں
آنے والے مستقبل کو
کیسے ھم محفوظ کریں
جان بچاتی ان سوچوں کو
کیسے ھم محسوس کریں
آؤ سوچیں اپنے وطن کو
کونسی ھم تحریک دلائیں
بھوک اور نفرت کی وادی میں
کیسے پیار کے پھول کھلائیں
غم کی چادر کو غربت سے
کیسے ھم دور ہٹائیں
آؤ سوچیں ھم سب مل کر
دکھتی آنکھوں میں ھم کیسے
خوشیوں کے پھول کھلائیں
درد میں ڈوبی آوازوں کو
کیسے سکھ کے گیت سکھائیں
غربت اور افلاس کے ماروں کو
کیسے اپنا رفیق بنائیں
بھولے بھٹکے ان لوگوں کو
کیسے سچ کی راہ دکھائیں
اندھیروں میں ڈوبے ان آنگن میں
کیسے مسرت دیپ جلائیں
آؤ سوچیں
کہیں دیر نہ کر دیں
ظلم کی دیوار کہیں بڑھ نہ جائے
لالچ کا ناگ کہیں ڈس نہ جائے
خون میں فریب کہیں بس نہ جائے
روز قیامت کہیں آ ناں جائے
ظالم کو ھم آئینہ دکھلائیں
اپنی ہستی خود ہی بڑھائیں
حق اور سچ کا ساتھ نبھائیں
بچھڑے ہوؤں کو پھر سے ملائیں
آؤ سوچیں
ملکر سوچیں
آؤ سوچیں
کہیں دیر نہ کر دیں