Add Poetry

آہ ابو غریب کے قیدی کے تاثرات

Poet: Abdul Rouf By: Abdul Rouf, Dera Ghazi Khan

کہاں لہو لہو سے یہ پھول سارے
کہاں یہ راکھ راکھ چمن

کہاں وہ پیوند زدہ لباس والوں کی حاکمیت
کہاں زخموں سے چور چور یہ برہنہ بدن

انہیں گرد سفر میں گنوا چکے ہیں کہیں
جن کے پاؤں کی دھول تھی نوید صبح بہاراں

اب نہ زاد سفر ہے پاس اپنے، نہ رخ منزل کا کچھ پتہ ہے
نہ راہ میں کوئی امید یاراں، نہ پیٹھ پیچھے ہیں اشکباراں

زباں پہ قصے رواں دواں ہیں، اکابریں کے فرات جیسے
مگر کردار میں عمل کی کوئی جھلک ہے، نہ کوئی اشارہ

کہاں "اسفل السافلین" کی یہ منزل
کہاں بحر ظلمات کا وہ کنارہ

قول و عمل میں تضاد لئے بالآخر امت مسلم نے
خود اپنے پاؤں تلے عظمت آباء کچل دی

کہاں وہ نجات دہندہ قبلہ اول، کہاں یہ ضمیر فروش
تکریت نے تکریت کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس ریت بدل دی

خزاں میں بھی جو بہاروں سا مزاج رکھتا ہو
ملا کوئی ایسا چارہ گر، اے چارہ گر نہیں مجھ کو

کوفہ تو آ گیا ہے پھر یزیدیوں کے ہاتھ
غضب یہ کہ حسین بھی کہیں آتا نظر نہیں مجھ کو

Rate it:
Views: 322
17 Nov, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets