گلاب رت میں اداس چہرے ہے ابن آدم کا عجب فسانہ آراستہ ہیں عروسی مہمل سوز ہے ساز کا ترانہ زر گزشت ہے سوانح آدم انسانیت مال دھن میں دفن ہے اقدار رشتے احساس انساں تراش کر سجا دیا بت خانہ