خوشبو جیسے مہکوں چمن میں
گل نایاب ہوں لٹنے نہ دینا
وجود کائنات وجہ ہے میری تخلیق
ازل سے آدمی ہوں مٹنے نہ دینا
میری ہمتوں کی انتہا ہے کہ
تجھ سے ترا پتہ مانگتا ہوں
مری عظمتوں کے ہیں انداز یہ
فرشتوں میں اپنی جگہ مانگتا ہوں
مجھ سے ٹکرا نہ اے نفس شیطانی
آگ ہے دراصل تخلیق جسکی پانی
ہوں گمنڈ میں کہ آدمی ہوں
ہے خمیر میرا بس عجز لافانی