ابھی رہنے دو

Poet: التجا کریم By: التجا کریم, Jamput

میری خامشی کو زباں نہ دو
ابھی رہنے دو
ابھی رہنے دو

میرے غم کا تم کو غم ہے کیا
ابھی گرنے دو
ابھی سہنے دو

اس ظلم و ستم کے دریا میں
ابھی بہنے دو
ابھی رہنے دو

ابھی ہاتھ نہ تھامو میرا تم
ابھی تنہا تنہا رہنے دو

کبھی میں بھی گرکے اٹھوں گی
کبھی تولوں گی ان باتوں کو

پھر تول کے میں بھی بولوں گی
ابھی سننے دو
ابھی رہنے دو

Rate it:
Views: 310
08 Aug, 2020