ابھی کچھ خواب باقی میری نظر میں ھے
راستے گمشدہ، منزلیں بال و پر میں ہیں
وہ گھر نہیں بھشت تھی قالم زمیں پر
اب وحشتیں مکیں اس گھر میں ھیں
میرا نشیمن کیوں جلا، میرا قافلہ کیوں لٹا
کؤیُٰی تو رہزن شامل میرے رہبر میں ہے
ادائے شکر میں بھٰی شکوؤٰں کی ملاوٹ کی ہے
تلخیاں گھلی ہویُٰی میرے صبر میں ہے