اب اس کی یاد بھی ایک ناسور سا ہے تو ہے

Poet: عظمی پروین By: Uzma Parveen, Islamabad

اب اس کی یاد بھی ایک ناسور سا ہے تو ہے
قصور اس میں بھی ہمارا ہے تو یے جناب
اب اس کو دیکھنے کو دل مچلتا ہے تو ہے
قصور اس میں بھی ہمارا ہے تو ہے جناب

اسے اب کون جا کہ بولے کہ ہم بھی تھے انا پرست
بس تم سے ملنے سے ذرا پہلے کی بات ہے جناب
ہم آج بھی بغاوت پہ اتر إٓے تو ٹھکرا دیے آگلی سانس
بس ایک تمہارے ماملے میں یہ دل بے بس ہے جناب
قصور اس میں بھی اس دل کا ہے تو ہے جناب

یہ خاموش طبيعت، اداس دل اور اوجرے ہوے ہم
یہ اوترا ہوا چہرہ ، بےبس نگاہے اور روٹے ہوے ہم
یہ نم مردہ جسم ،سرخ انکھین اور بکھرے ہوے ہم
قصور اس میں بھی ہمارا ہی ہے تو ہے جناب

 

Rate it:
Views: 765
09 Apr, 2021