اب اس کی یاد بھی ایک ناسور سا ہے تو ہے
قصور اس میں بھی ہمارا ہے تو یے جناب
اب اس کو دیکھنے کو دل مچلتا ہے تو ہے
قصور اس میں بھی ہمارا ہے تو ہے جناب
اسے اب کون جا کہ بولے کہ ہم بھی تھے انا پرست
بس تم سے ملنے سے ذرا پہلے کی بات ہے جناب
ہم آج بھی بغاوت پہ اتر إٓے تو ٹھکرا دیے آگلی سانس
بس ایک تمہارے ماملے میں یہ دل بے بس ہے جناب
قصور اس میں بھی اس دل کا ہے تو ہے جناب
یہ خاموش طبيعت، اداس دل اور اوجرے ہوے ہم
یہ اوترا ہوا چہرہ ، بےبس نگاہے اور روٹے ہوے ہم
یہ نم مردہ جسم ،سرخ انکھین اور بکھرے ہوے ہم
قصور اس میں بھی ہمارا ہی ہے تو ہے جناب