اب تم ہمیں یاد آیا نہ کرو
یاد ماضی کیطرح ستایا نہ کرو
مشکل سے بھرا ھے زخم الفت۔
تازہ نمک پھر چھڑکایا نہ کرو۔
شب کا جاگا ھے ہجر کا مارا۔
دل کو اور تم یاد آیا نہ کرو۔
کہیں دے نہ جائے صبر جواب۔
ضبط دل اور تم آزمایا نہ کرو۔
چھیڑ کر ذکر بے وفائی کا۔
دل جلوں کا دل جلایا نہ کرو۔
غم کے ماروں کا چارہ ھے کوئی؟
نا امیدی سی امید دلایا نہ کرو۔
بس یہی استدعا ھے تم سے۔
دل ہمارے یار دکھایا نہ کرو۔
پہلے سے ہیں غم کے مارے۔
اور تم درد اپنے بڑہایا نہ کرو۔
عشق مصیبت ما سوا کیا ھے؟
دل کو عذئت تم پہنچایا نہ کرو
یوں بھی مدھوش ہیں پیار میں ترے
جام الفت اور مزید پلایا نہ کرو۔
زندگی کیا ھے ما سوا غم کے؟
زندگی جہنم یار بنایا نہ کرو۔
رہنے دو یہ گریہ زاری اپنے۔
خوں آنکھوں سے ٹپکایا نہ کرو۔
کیوں کرو ضایع یہ انمول موتی؟
اشک بے کار اپنے بہایا نہ کرو۔
تھا اسد نکما دنیا جہاں بھر کا۔
غم اس کا سوگ منایا نہ کرو