Add Poetry

اب تم ہمیں یاد آیا نہ کرو

Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, MPK

 اب تم ہمیں یاد آیا نہ کرو
یاد ماضی کیطرح ستایا نہ کرو

مشکل سے بھرا ھے زخم الفت۔
تازہ نمک پھر چھڑکایا نہ کرو۔

شب کا جاگا ھے ہجر کا مارا۔
دل کو اور تم یاد آیا نہ کرو۔

کہیں دے نہ جائے صبر جواب۔
ضبط دل اور تم آزمایا نہ کرو۔

چھیڑ کر ذکر بے وفائی کا۔
دل جلوں کا دل جلایا نہ کرو۔

غم کے ماروں کا چارہ ھے کوئی؟
نا امیدی سی امید دلایا نہ کرو۔

بس یہی استدعا ھے تم سے۔
دل ہمارے یار دکھایا نہ کرو۔

پہلے سے ہیں غم کے مارے۔
اور تم درد اپنے بڑہایا نہ کرو۔

عشق مصیبت ما سوا کیا ھے؟
دل کو عذئت تم پہنچایا نہ کرو

یوں بھی مدھوش ہیں پیار میں ترے
جام الفت اور مزید پلایا نہ کرو۔

زندگی کیا ھے ما سوا غم کے؟
زندگی جہنم یار بنایا نہ کرو۔

رہنے دو یہ گریہ زاری اپنے۔
خوں آنکھوں سے ٹپکایا نہ کرو۔

کیوں کرو ضایع یہ انمول موتی؟
اشک بے کار اپنے بہایا نہ کرو۔

تھا اسد نکما دنیا جہاں بھر کا۔
غم اس کا سوگ منایا نہ کرو
 

Rate it:
Views: 629
17 Dec, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets