اب جو چپ سادھ لی ہے تو چپ رہنے دیجیے
ہم جو بولے تو بہت بڑا تماشا ہو گا
اب جو بات چھڑی حق کی تو سنیے پھر
یہاں ہر ظلم کے بدلے کا تقا ضا ہو گا
اک ہم ہی نہیں مجرم اس محفل معتبر میں
اپنے ضمیر سے کوئ اور بھی منہ چھپاتا ہو گا
یہ لوگ جو اجنبی بنے پھرتے ہیں
ہم جو بگڑے تو ہر شخص شناسا ہو گا
ہر فیصلہ منظور ہمیں لیکن انصاف کیجیے
پھر ہر محترم بھی حق دار سزا کا ہو گا
بہت بار سن لیا لفظ بے وفائی ہم نے
رکھیے ترازوآج حساب وفا کا ہو گا