اجاڑا ھے ھواؤں نے کوئی اثاثہ نہیں باقی
اس کرب کی شدت میں کوئی دلاسہ نہیں باقی
تیرے در پہ جو ٹہرا ھے وہ واپس نہیں آیا
اب خیرات کسے دیں گے کوئی کاسہء نہیں باقی
دیوانے تیرے حسن کے ہیں تیری پناہ میں
اب شہر غریباں میں کوئی اچھا نہیں باقی
منصف نے بھی بڑے کرب سے ھے قلم کو توڑا
اب کس کو گواہ مانیں کہ کوئی سچا نہیں باقی
بانٹا ھے دریاؤں نے پانی بھی کچھ ایسے
اب شہر میں کوئی بھی پیاسا نہیں باقی ۔۔۔۔۔۔۔