اب کوئی نیا موضوع اب کوئی نئی منزل
وہ کہ جس سے ہو جائے اپنا یہ سفر کامل
زندگی کی شاہراہ پہ ہر قدم نیا رستہ
روز اِک نئی دَنیا زندگی میں ہے شامل
ایسا بھی تو ہوتا ہے اپنے ساتھ میں اکثر
اپنے ہی بھروسے کے ہم ہوئے ہیں خود قاتل
ہم بھی کیا نادان ہیں سرفرازی پاتے ہی
یوں سمجھنے لگتے ہیں ہو گئے بڑے عاقل
ہم پہ جو عنایت ہے بس اَسی کی رحمت ہے
یہ جو انعام پایا ہے ہم کہاں تھے اس قابل
عارضی خوشی پا کر یہ سمجھنے لگتے ہیں
جیسے بن گئی دَنیا جیسے مل گئی منزل
عظمٰی ہم دل کے کہے پہ یوں عمل پیرا رہے
جیسے ہم معمول ہوں اور دل کوئی عامل
اب کوئی نیا موضوع اب کوئی نئی منزل
وہ کہ جس سے ہو جائے اپنا یہ سفر کامل