اجنبی اجنبی اجنبی اجنبی
اجنبی دیس میں ایک میں اجنبی
اجنبی لوگ سب میرے چاروں طرف
دوستی کے سبھی سلسلے اجنبی
اجنبی الفتیں اجنبی چاہتیں
اپنے ہی گھر کی چھت اجنبی اجنبی
کھڑکیاں اجنبی بام و در اجنبی
بدلیاں اجنبی بارشیں اجنبی
پہلی بوندوں سے مٹی مہکتی تو ہے
آہ ! مٹی کی مہکار بھی اجبنی
موسموں کے سبھی ماہ و سال اجنبی
گرمیاں اجبنی سردیاں اجنبی
اور بہاروں کی ٹھنڈی ہوا اجنبی
اور پت جھڑ کی ویرانیاں اجنبی
خار و گل سبھی رونقیں اجنبی
اور پرندوں کی گل کاریاں اجنبی
چاندنی رات ہو کہ گرہن اجنبی
ٹمٹماہٹ بھی تاروں کی ہے اجنبی
اجنبی دُھول ہے اجنبی اوس ہے
اجنبی ہے نسیم و شمیم ِسحر
اور حد تو ہے یہ عشق ہے اجنبی
عشق کیا گرمئی عشق ہےاجنبی
اور رقابت کا خوف و خطر اجنبی
مہ جبینوں کے ناز و ادا اجنبی
اجنبی پیرہن ، رنگ اور خوشبوئیں
اجنبی ان کی زلفوں کی ہیں بندشیں
وصل کی رونقیں ہجر کی دھڑکنیں
تلخ تنہائیاں ، رنگ برنگ محفِلیں
بھیڑ بازار کی ، گھر کی ویرانیاں
شور دن کا و سنّاٹا رات کا
میکدہ اور پیرِمغاں اجنبی
جام و مینا و ساقی و مے اجنبی
چارہ گر اجنبی اور عدو اجنبی
ناخدا اجنبی ہم سفر اجنبی
آپ اپنا ہی سایا لگے اجنبی
ہاتھ سے دوسرا ہاتھ ہے اجنبی
اے خدا ایک بس تو یہاں ہے مرا
ہم نفس تُو مرا ہم نشِیں تُو مرا
مہرباں تُو مراچارہ گر تُو مرا
اجنبی دیس میں تُو سہارا مرا