اداس شاعری
Poet: دیپک پرجاپتی خالص By: راحیل, Multanفراق یار میں ہوں اس قدر اداس اداس
بغیر بچوں کے جیسے ہو گھر اداس اداس
شکاری آئے ہیں یعنی پرند جائیں گے
یہ بات سن کے ہوا ہے شجر اداس اداس
نہ جانے کیا مرے زخموں میں دیکھ بیٹھا ہے
کہ ہو گیا ہے مرا چارہ گر اداس اداس
یہ وہ گلی ہے جہاں شادمانی رہتی ہے
سو میرے دوست یہاں سے گزر اداس اداس
کبھی کبھار تو خود زار زار روتی ہیں
اداسیاں بھی مجھے دیکھ کر اداس اداس
یہ کیا ہوا کہ ڈبو کر مجھے بڑے دن سے
خفا خفا سی ندی ہے بھنور اداس اداس
نتیجہ ترک تعلق کا ایک سا کب ہے
ادھر وہ خوش ہے بہت میں ادھر اداس اداس
More Sad Poetry






