ارے جاتے جاتے مجھے کوئی تو نام دیے جاتے
سَوا رُونے کے مجھے کوئی اور تو کام دیے جاتے
تیرے عشق میں ہمیں شُہرت ملی بَس بے وفا
جانے والے جاتے جاتے کوئی نفیس مُقام دیے جاتے
برسوں سے تجھے چاہا تھا،تھی اس بات کی تجھے خبر
اُٹھتے وقت مِحفل سے اک تصویر ہی انعام دیے جاتے
تجھے بے وفا جانو یا عِشق کا امتحان سمجھوں اِسے
کیا تھی جلدی جاتے جاتے مُجھے میرےارمان دیےجاتے
کُچھ دن جو رکھا تھا بَنا کے مجھےگَلےکےہار کی مَاند
کہاں سمبھالوں گا اُسےجاتے جاتےاپنا اِحسان لیے جاتے
دے کےہاتھ میرے ہاتھ میں بہت قسمیں کھائی تھیں
ارےنادان جاتے جاتے وہ نفیس قَسمیں وہ قُرآن لیے جاتے۔