اسکو کہتے ھیں کہ دنیا کے عجب کھیل تماشے

Poet: عبدااسلام عارف By: عبدااسلام عارف, Mississauga Canada

وہ بنجر زمین جو ایک بوند پانی کو بھی ترسی ھوگی
شاید میر ے جیون کی اجاڑ راھوں کی طر ح سی ھوگی

ایک ھم کہ شب و روز کے بھکائے میں آئے ھو ے ھیں
ورنہ رو ح تو ھمیشہ کی بھٹکتی ھوئ پیاسی ھوگی

اسکو کہتے ھیں کہ دنیا کے عجب کھیل تماشے
ھے رنگ طرب آج تو گئے سال پر برسی ھوگی

اب تو چلے آو کہ ھم بھی چلے ھیں آخر
سانس اٹکی ھوئ باقی تو ذرا سی ھوگی

کس نے سوچا تھا کہ سیاست کی اس دنیا میں عارف
میرا وقت میر ے اپنے یہ سانس بھی سیاسی ھوگی

Rate it:
Views: 421
28 Mar, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL