اسی آتش میں اب تک جل رہے ہیں
ابھی تک ہم وہیں پر چل رہے ہیں
تیری فرقت میں تیرے وصل کا ڈھنگ
تیرے رنگوں میں ایسے ڈھل رہے ہیں
وہ ہی ارماں میرے دل سے ابھی تک
نہیں نکلے، ابھی تک پل رہے ہیں
ہمی خود کو جوان سمجھتے ہیں
اور وہ کہتے ہیں، ہم ڈھل رہے ہیں
انہوں نے اپنی جستجو کو پالیا عظمٰی
ہم اپنے خالی ہاتھ مَل رہے ہیں