اسی مقتل سے

Poet: Ahmad Faraz By: Haroon Afzal, Kharian

ہو کوئی طرئہ پیچاک پہن کر نکلا
ایک میں پیرہن خاک پہن کر نکلا

اور پھر سب نے یہ دیکھا کہ اسی مقتل سے
میرا قاتل میری پوشاک پہن کر نکلا

ایک بندہ تھا کہ اوڑھے تھا خدائی ساری
اک ستارہ تھا کہ افلاک پہن کر نکلا

ایسی نفرت تھی کی اس شہر کو جب آگ لگی
ہر بگولہ خس و خاشاک پہن کر نکلا

ترکش و دام عبث لے کے چلا ہے صیاد
جو بھی نخچیر ہے فتراک پہن کر نکلا

اس کے قامت سے اسے جان کئے لوگ فراز
جو لبادہ بھی وہ چالاک پہن کر نکلا

Rate it:
Views: 676
21 Feb, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL