اس تسلی سے برستے آنسو تیرے سامنے
کہ تیرا ہاتھ میرے رخسار کو تو آئے گا
تیرے چاہنے والوں کی فہرست لمبی ہے
مگر یہ امید ہے ہمارا بھی نمبر کبھی آئے گا
ہر بار جدائی پہ ،لڑائی پہ بہت روتا ہوں میں
عزیزم یہ وقت مکافات جلد ہی آئے گا
تو نے دیکھا ہی نہیں آج تک آنکھوں میں
پھر عشق تجھے خاک مجھ میں نظر آئے گا
بغیر تصویروں کے کپڑوں کے گزار دی عید
بلال دھیمے سے یونہی وصال کر جائے گا