اس سے پہلے وہ میرے حال پہ اتنا کبھی ھسا نہیں تھا
اگرچہ میرے حال سے وہ برسوں سے بیگانہ نہیں تھا
اس نے گلوں کی رفاقت میں آنکھ کھول کر پرورش پائی
شاید اسے میرے حالات کی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا
نہ جانے اسے مجھ سے نظر چرانے کی ضرورت کیاتھی
یوں تو محفل میں کوئی ایک بھی میرا شناسا نہیں تھا
جب بھی وہ خود اجنبی بن کے میرے سامنے آیا تو لگا
وہ روٹھا ھے ایسا جو مجھ سےکبھی خفا ھوا نھیں تھا
برسوں کے بعد وہ ملا تو نہ جانے کیوں ویسا ھی لگا
شاید اس نے مجھ سے رشتئہ اجنبیت کو بھلایا نھیں تھا
آج اس کے فیصلہ کن رویے سےکچھ ایسے خوف آیا ھے
اس سے پہلے میرا دل اتنی زور سے کھبی دھڑکا نہیں تھا
حسن معلوم نہیں میرےاحباب بھی مجھ سے گریزاں کیوں تھے
شاید اسکے ھوتے ھوئےانھیں بھی بات کرنےکا حوصلہ نہیں تھا