اس سے پہلے کہ مجھے سولی چڑھایا جائے

Poet: Khalid Mahmood By: Khalid Mahmood, Abha_Saudi Arabia

اس سے پہلے کہ مجھے سولی چڑھایا جائے
شہر والوں کو میرا جرم بتایا جائے

میں تو قائل ہی نہیں رسم زباں بندی کا
میرا مدعا سر راہ سنایا جائے

خود نگہباں ہی کسی سر سے ردا چھینے تو
تب زنجیر عدل کس کا ہلایا جائے

اور اے خاک وطن کتنا لہو پینا ہے
پیار کا قرض بتا کیسے چکایا جائے

ظل قرآں میں بڑھے داد گری سوئے ظلیم
ایسا دربار سر عام لگایا جائے

شب دجور بھی آخر کبھی ہو گی افروز
سلسلہ پھر سے محبت کا بڑھایا جائے

ہم سے تقدیر بھلا کب تلک روٹھے گی
شائد اس کو بھی کبھی ہم پہ پیار آ جائے

میرے دامن میں کانٹوں کے سوا کچھ نہ رہا
میرے مرقد کو ہی پھولوں سے سجایا جائے

جن سے بچھڑے نہ تھے اک پل کے لئے بھی خالد
ان کی یادوں کو بھلا کیسے بھلایا جائے

Rate it:
Views: 573
19 Apr, 2011