اس نے جاتے ہوئے مڑکر نہیں دیکھا ہم کو

Poet: زبیدہ مغل By: زبیدہ, Rawalpindi

اس نے جاتے ہوئے مڑکر نہیں دیکھا ہم کو
ہم نے دیکھا ہے اسے دور تک جاتے جاتے

پھر کبھی دِل کے نگر میں ملے شاید ہم کو
اِک یہی دی ہے دُعا اِس کو بھی جاتے جاتے

جِس کو پُرنور سحر کا دیا تحفہ ہم نے
ہم کو ویران نگر دے گیا جاتے جاتے

کیسے تحریر کریں ہجر کی ویرانی کو
لے گیا لوح و قلم وہ میرا جاتے جاتے

اب دوا ہے،نہ مسیحا،نہ مسیحائی ہے
زخم ایسا وہ مجھے دے گیا جاتے جاتے

مجھ کو بے جان جسم دے گیا جادو اُسکا
کیھنچ کر روح میری لے گیا جاتے جاتے
 

Rate it:
Views: 585
16 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL