Add Poetry

اس نے جاتے ہوئے مڑکر نہیں دیکھا ہم کو

Poet: زبیدہ مغل By: زبیدہ, Rawalpindi

اس نے جاتے ہوئے مڑکر نہیں دیکھا ہم کو
ہم نے دیکھا ہے اسے دور تک جاتے جاتے

پھر کبھی دِل کے نگر میں ملے شاید ہم کو
اِک یہی دی ہے دُعا اِس کو بھی جاتے جاتے

جِس کو پُرنور سحر کا دیا تحفہ ہم نے
ہم کو ویران نگر دے گیا جاتے جاتے

کیسے تحریر کریں ہجر کی ویرانی کو
لے گیا لوح و قلم وہ میرا جاتے جاتے

اب دوا ہے،نہ مسیحا،نہ مسیحائی ہے
زخم ایسا وہ مجھے دے گیا جاتے جاتے

مجھ کو بے جان جسم دے گیا جادو اُسکا
کیھنچ کر روح میری لے گیا جاتے جاتے
 

Rate it:
Views: 544
16 May, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے تیرا نام مٹا کر بہی
اک یادیں تیری گمشدہ اک نگاہیں تلاش میں
ہوتی ہیں ہر روز یہ اذیتیں میرے عذاب پر بہی
ہم نے حسرت کیا کی تیرے ہجر میں وصال کی
بھیگ گیا اشک ظلم ہوا دل پر بہی
نہ سکون میری زندگی میں نہ خوفے ہشر مجھ کافر کو
کیا خاک چین آئے گا مجھے مر کر بہی
بے مثال میری زندگی مجھ پر ظلم کیا حسرتوں نے
بے رحم ہیں اس کی یادیں مجھے سکون نہ آیا بھلا کر بہی
وہی ستم ہوا دل پر تیرے خوابوں میں یادوں کی طرح
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے سو کر بہی
آخر مصروفیت اختیار کی غموں کو بھلانے کے خاطر
لیکن دل نہ بھلا میرا کسی کام پر بہی
چھوڑ کر مجھ کو وہ آباد رہا چلو ٹھیک ہے
لیکن کیا خوش ہوگا وہ بے وفا میرے مرنے پر بہی
ہو تشنکی بے اختیار وصالے یار کی جنہیں
کیا خوب ژندہ رہتے ہیں وہ ہر روز مر کر بہی
کم پڑھ گئے لفظ میرے پاس شاعری میں بھرنے
لیکن کم نہ ہوہے میرے درد غزلیں لکھ کر بہی
.کیا تعلق جھڑا ہے میرا ان غموں کے ساتھ . ۔ثاقب
جو اب جی نہیں لگتا میرا خوش ہو کر بہی
Kashif jatt
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets