اس کی قسمت میں سزاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں
عشق کے ہونٹوں پہ آہوں کے سوا کچھ بھی نہیں
یہ ہوا کیسی چلی میرے وطن میں یارو
حزن اور ڈر کی فضاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں
میں محبت بھرے نغمات سناؤں کیسے ؟
سہمے سہمے ہوئے چہروں کے سوا کچھ بھی نہیں
ہسپتالوں میں ملے کیسے مریضوں کو شفا ؟
بے اثر مہنگی دواؤں کے سوا کچھ بھی نہیں
سانس لینی بھی ہے دشوار چمن میں زاہد
اس میں مسموم ہواؤں کے سوا کچھ بھی نہیں