مجھے یہ دنیا لگتی ہے کسی زنداں کی طرح
میرے لیے بہار آتی ہے کسی خزاں کی طرح
کیا ہوا جو اس سے مراسم نہیں رہے
میرے جسم میں وہ رہتی ہے جاں کی طرح
ہم ملے بھی نہ تھے اور جدا بھی ہو گئے
یہ کہانی ہے کسی درد بھری داستاں کی طرح
جب تیرا ساتھ تھا تو کوئی خوف نہ تھا
اب باد صبا بھی لگتی ہے تیر کماں کی طرح
دنیا میں اک تیری یاد ہے میرے جینے کا سہارا
تیری یادیں ہیں میرے ساتھ کسی مہرباں کی طرح
اصغر کیسے بھلا دے وہ محبت بھرے حسیں لمحے
وہ سنبھال کے رکھے ہیں چوری کے ساماں کی طرح