اس ہجوم نے میری تنہائی چھین لی ہے
اور میرے قلم کی روشنائی چھین لی ہے
کسی خیال کسی لفظ کی آمد نہیں ہوتی ہے
ایسے ماحول نے میری دانائی چھین لی ہے
تخیلات کی تصویریں بھی دھندلانے لگی ہیں
لگتا ہے کسی نے میری بینائی چھین لی ہے
لفظوں کے موتیوں کی اڑتی ہوئی رنگت نے
کتنے حسیں اوراق کی رعنائی چھین لی ہے
عظمٰی میرے اطراف کی چنگھاڑتی صدا نے
میری سماعتوں کی شہنائی چھین لی ہے