جو سمجھے نہیں تھے اشارے ہمارے
وہی عشق کے ہیں خسارے ہمارے
جئیں بھی تو آخر یوں کس کے سہارے
سبھی چھن چکے ہیں سہارے ہمارے
بھٹکتی رہی ہیں کئی ناؤ ہم میں
کوئی بھی نہیں ہیں کنارے ہمارے
مرے پاس پھر تم چلے آؤ گے نا
سمجھ لو گے جب تم اشارے ہمارے
مرے زخموں کو کل کریدا تھا جس نے
وہ کہتے ہیں اب تم ہو پیارے ہمارے
نہ جانے وہ سب بھی کہاں کھو گئے ہیں
مقدر کے ہیں جو ستارے ہمارے
دسمبر کی ان سرد شاموں میں ملنا
تمہیں یاد ہیں وہ شرارے ہمارے