افسوس
اے محمدعلامہ اقبال تیرا نو جوان مد ہو ش ہے
افسو س
اے محمد علامہ اقبال
تیرےقلم سے پیدا ہو نیوالی اس نسل کے
نایاب انسان رہ گئے ہیں
کھو گئے
نجا نے کہاں
خودی مر گئی غیرت لٹ گئی
بیوہ جل گئ بیٹی سر بازار آگئی
انصاف ترازو سے اتاردیا گیا
نشہ عام ہو گیاغیرت کو بے حیائی کھا گئی
افسوس
اے محمد علا مہ اقبال
یہاں مائیں دین نہیں پڑ ھا تیں
فر صت بد یا نتی نے نماز بھی بھلا دی
گناہ گاروں کی چھا تیاں چوڑی ہو گئیں
خود کو وآپس لے آ
یا پھر خود سا کوئ بھیج
کہ جوش زندگی کو ہوش کی ضرورت ہے
پاکستان کے پرچم کو
مضبوتی سے تھامے رکھنے کیلئے
نوجوان ہاتھ چاہیئں
اے کاش
تو لوٹ آئے
ایک بار پھر جگانے کیلئے جھنجوڑنے کیلئے
ضمیروں کو زندہ کرنےکیلئے
اے محمد علا مہ اقبال
تو لوٹ آئے
تو لو ٹ آئے