اقبال بیاں پھر کیسے ہو دیکھا جو تماشا ہے اکثر
قانون ِ بشر اس نگری میں قرآن سے بالا ہے اکثر
اس دیس کی مٹی کہتی ہے حاکم کو بتا دو جاکر یہ
ہر تاج کو مٹی میں ملتا محکوم نے دیکھا ہے اکثر
تاریک لبادوں سے ممکن انصاف کا ملنا ہو کیسے
منصف نے ضرورت میں اپنے ایمان کو بیچا ہے اکثر
حاکم کو برا کیوں کہتے ہو خود اپنے گریباں میں جھانکو
سلطان کی غلطی میں شامل جمہور کو پایا ہے اکثر
رہزن کو بنا کر رہبر پھر منزل کو بھٹکتے رہتے ہیں
یہ خوب تماشا لوگوں کا افلاک نے دیکھا ہے اکثر