Add Poetry

اقبال قبر سے شکوہ کرتا ہے

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

ابھرتے سورج ڈوبتے ، قمر سے شکوہ کرتا ہے
قدرتی آفات میں بر و ، بحر سے شکوہ کرتا ہے
مسلئہِ معاش میں غیر کے ، نگر سے شکوہ کرتا ہے
اکیلے پن پر رقیبِ ، نظر سے شکوہ کرتا ہے

شکوہ سے جوڑا تھا جس ملت کو خدا سے
اسقدر ناآشنائی کہ اقبال ، قبر سے شکوہ کرتا ہے

فرض مغلوب خواہش غالب ،ِ جگر کرتا ہے
شوقِ قیام رخصت سے بے ، فکر کرتا ہے
شک میں ہے پرواز کم سے کم ، تر کرتا ہے
اب شاھین کرگس کے ٹکڑوں پر ، گزر کرتا ہے

لقمئہ ِ باپ دودھِ ، مادر سے شکوہ کرتا ہے
تربیتِ طفل میں اقبال استاذِ ، نظر سے شکوہ کرتا ہے

اپنے اپنوں کی سمت ، اشارہ دیتے ہیں
کشتیِ کفر کیا ڈوبے ہم ، سہارا دیتے ہیں
جسمِ مسلم پر وہ داغ ، انگارہ دیتے ہیں
اور ہم ُسب سے پہلے وطنیت ُ کا ، نعرہ دیتے ہیں

اپنی باری سے ، بیفکر سے شکوہ کرتا ہے
نادانیِ ملت پہ اقبال تھامے ، جگر سے شکوہ کرتا ہے

کبھی مہنگائی کبھی لڑائی میں ، الجھائے رکھتے ہیں
چشمِ ملت کو مقصد سے ، ہٹائے رکھتے ہیں
ملک لٹیروں کو سر پر ، بٹھائے رکھتے ہیں
غلبئہِ حق کے حامیوں کو ، دھمکائے رکھتے ہیں

فتویٰ کفر ہوا عام پھر کس ، ڈر سے شکوہ کرتا ہے
فتویِٰ ملک بدر ہے اب اقبال باغی ، نظر سے شکوہ کرتا ہے

طوفانوں سے ٹکراکر بھی ، سنبھل جاتے ہیں
تھامے رکھیں زمیں تو شجر پھول ، پھل جاتے ہیں
حکمِ ربی سے بشر اکثر ہی ، نکل جاتے ہیں
اشکِ ندامت سے گناہ سب ہی ، دھل جاتے ہیں

تیرے ترکِ صبرو ، شکر سے شکوہ کرتا ہے
ذرا سوچ اقبال کس ، فکر سے شکوہ کرتا ہے

Rate it:
Views: 400
20 Oct, 2018
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets