اقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا
Poet: UA By: UA, Lahoreاقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا
اقبال کے اقبال کو تم بھی آباد رکھنا
حوادث سے ڈر کر قدم روک لینا
ہوا دیکھ کر اپنا رخ موڑ لینا
شاہین کا شیوا نہیں پرواز کے دوران
طوفان جو آئے تو پرواز روک لینا
اقبال کے شاہینوں یہ بات یاد رکھنا
اقبال کے اقبال کو تم بھی سنبھال رکھنا
تندی باد مخالف میں کتنا بھی دم کیوں نہ ہو
اپنا دم قائم رکھنا کبھی ہمت نہ چھوڑ دینا
یہی دستور ہے دنیا میں کامرانی کا
صلہ ملے گا خوشی اور شادمانی کا
امتحانوں سے نہ گھبراؤ مقدر آزماؤ
رکاوٹوں کو چیرتے ہوئے گزر جاؤ
پیہم جستجو لگن سے اور ہمت سے
ہر اک مقام سے آگے بڑھے چلے جاؤ
کسی مقام پہ ساکت نہیں کر پائے گا
تمہارا حوصلہ ہر بار کام آئے گا
یہی حیات جاوداں یہی جوانی ہے
یہی شوق جنوں پرواز ہے روانی ہے
کسی منزل کسی مقام پہ نہیں رکنا
ارادوں کی طرح نگاہ بھی بلند رکھنا
اقبال کے شاہین کا یہ شیوہ پرواز ہے
بلند سے بلند تر انداز کی پرواز ہے
اقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا
اقبال کے اقبال کو تم بھی آباد رکھنا







