الوداع دوست

Poet: Asad Sipra By: Asad Sipra, Faisalabad

اپنے حالات کو کیسے کیسے جیاء میں نے
وہ جو درد تھا تیرا! کیسے کیسے پیاء میں نے

زندگی بھلے اک طویل راہ تھی میری
مگر تیری ذات کی خاطر جیاء میں نے

وہ جو عمر تھی تیری! میرا پاسبان تھی
کیا تھا جو سپرد تیرے! خود کو ہرایا تھا میں نے

چلا تھا جو تیری اوور! چھوڑا تھا سب کچھ
یقین جانو! نہیں دیکھا تھا نفع و نقصان میں نے

بجھا ہوا دیا ہوں! ذرا لاج رکھنا
دیئے تھے جو واسطے! کن کن رفاقتوں کے میں نے

مجبوریوں کے اوز! کی تھی جو تم نے محبت
قیامت تھی ہوئ برپاء! جسکو سہا تھا میں نے

جانتا ہوں سب میرا ہی قصور نکلے گا! لازماً
یہاں دھلے ہیں سب لوگ! جو دیکھا تھا میں نے

الفاظوں کی بھیڑ میں! میرے لفظ جو ادھورے تھے
جو تجھ سے کہنا ضروری تھے! جو آخری وقت بتایا تھا میں نے

اس نے چھوڑا تھا! اپنی اناء ہی کی خاطر
بڑھا تھا الوداع کہنے! تو جھلسائے تھے ہاتھ میں نے

فقت کہا تھا ! جانے والوں کو صدائیں نہیں دیتا کوئی اسدّ
میں بھی تجھ سا تھا ! کہ مُڑ کر نہیں دیکھا میں نے
 

Rate it:
Views: 1210
09 Apr, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL