املتاس
Poet: Gulzaar By: sumera ataria, GUDDUکھڑکی پچھواڑے کی کھلتی تو نظر آتا تھا
 وہ املتاس کا پیڑ 
 ذرا دور اکیلا سا
 کھڑا تھا
 شاخیں پنکھوں کی طرح کھولے ہوئے
 اک پرندے کی طرح
 ورغلاتے تھے اسے روز پرندے آکر
 جب سناتے تھے وہ پرواز کے قصے اس کو
 اور دکھاتے تھے اسے اڑ کے قلابازیاں کھا کے
 بدلیاں چھو کے بتاتے تھے مزے ٹھنڈی ہوا کے
 آندھی کا ہاتھ پکڑ کر شاید
 اس نے کل اڑنے کی کوشش کی تھی
 اوندھے منہ بیچ سڑک جا کے گرا ہے
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 