اب کیسا یہ ہے غم؟
کس بات کا ہے رنج؟
تمہاری ضد تو کب کی
مجھ کو ٹوڑ چکی تھی
انا کو اب تمہاری
تسکین مل گئی ہوگی؟
اپنی انا کے خاطر
تم نے جو قدم اٹھائے
تو پھر کیسی ہے یہ رنجش؟
کس بات کا ہے یہ ملال؟
تم نے تو یہ بھی نا سوچا
تمہاری خودگرزی کتنوں کو ڈبوئے
تمہاری انا کی تسکین
کس کس کو لے ڈوبے
اگر اب بھی
تمہاری انا کو تسکین میسر ہو جائے
تمہاری خودگرزی درست ثابت ہو جائے
تو
مجھے بس اک بار
یہ احساس دلا دینا
اپنی انا کے خاطر
تم نے جو قدم اٹھائے
پھر کبھی نا لوٹ کے آئیں گے
وہ سیاہ بادل، وہ اندھیرے سائے