انتظار کی گھڑیاں ہیں تکلیف دہ بہت
ابھی مسافتیں بھی ہیں بہت دور تلگ
کبھی چلتے ہیں پیدل تو کبھی سواری پے مگر
فاصلے مٹ نہیں پاتے مسافت کے بغیر
صبح کا سماں اور شام کا اندھیراہے سفر میں
تھکاوٹ سے چور چور ہے بدن اور ذہن
آنکھیں ڈھونڈ رہی ہیں جنہیں وہ ہیں کدھر
بے منزل کی مسافت ہے یا پھرکوئی منزل
ہے کوئی کرتا ہے سفر لیکن شائد مجھ سا نہیں
اے ریاض ! تو سفر میں بھی کرتا ہے انتظار
(نوٹ: شاعری میں ریاض نام استعمال کرتا ہوں۔۔جاوید صدیقی صحافی و کالم کار و نیوز پروڈیوسر، اے آر وائی نیوز کراچی)