موسم کی طرح پل میں بدل جائے نہ کہیں خوشبو کی طرح دیکھو بکھر جائے نہ کہیں غنچے کی طرح دل کو سمیٹے ہوئے رکھنا دل کھل کے پتیوں سا بکھر جائے نہ کہیں اندیشہ ہائے زیست مجھے روز ڈرائے خوابوں کا شہر کوئی اجڑ جائے نہ کہیں