فکر سے فکر کی میں فکروں کی بات کرتا ھوں
تم فلک کی میں زمین کی بات کرتا ھوں
کب کا میں نے بھی بنایا ھوتا تاج محل
گر حاصل ھوتی مجھے بھی ممتاز محل
لاکھ جتن ھم کرے انکو منانے کی
جو موت سے پہلے مر جائے اسکا کیسا علاج
خبر گرم تھی انکے انے کی
يا ھم نے سن لی تھی اندر کی اواز
تم ویسے بھول جاتے ھو میرے اے دوست
ورنہ یہ طے اس ھاتھ دے اس ھا تھ لے کی بات
عجب دستور ھے زمانے کی
ھر ایک کو جلدی ھے روٹھ جانے کی
تم پوچھتے ھو حیدر کا مزہب و ایمان
انسانیت مزہب میرا یہ ھے کھلا اعلان