یہ نہ سمجھو بے جان ہیں ہم
کوئی پتھر نہیں انسان ہیں ہم
سینے میں دل دھڑکتا ہے
بدن میں روح پھڑکتی ہے
کہیں کوئی ستم جب ڈھاتا ہے
دل دکھاتا ہے روح تڑپتی ہے
مت بھولو ہم انجان نہیں
اپنے دست و بازو بھی ہیں
اور منہ میں رکھتے زبان ہیں ہم
یہ نہ سمجھو بے جان ہیں ہم
کوئی پتھر نہیں انسان ہیں ہم
کیوں چھینا جھپٹی لوٹ کھسوٹ
ظلم و بربریت ڈھاتے ہو
کیوں چین سے رہنے والوں کو
رلاتے ہو تڑپاتے ہو
کیوں آگ اور خون کی ہولی میں
ان بچوں کو نہلاتے ہو
پھر کہتے ہو انسان ہیں ہم
یہ نہ سمجھو بے جان ہیں ہم
کوئی پتھر نہیں انسان ہیں ہم
یہ نہ ہو قیامت آ جائے
یہ نہ ہو کہ دنیا مٹ جائے
انسانوں پرند حیوانوں کو
دری سحرا کہساروں کو
زمیں نگلے آسماں کھا جائے
کیوں حق سچ سے انجان ہیں ہم
یہ نہ سمجھو بے جان ہیں ہم
کوئی پتھر نہیں انسان ہیں ہم
اب جاگو اور آنکھیں کھولو
جو دیکھتے ہو وہ تو بولو
ہر اک فتنے کو کچل ڈالو
اب تو یہ دنیا بدل ڈالو
بے بس نہیں بے جان نہیں
کہہ دو کہ ہم شیطان نہیں
شیطان نہیں انسان ہیں ہم
یہ نہ سمجھو بے جان ہیں ہم
کوئی پتھر نہیں انسان ہین ہم