انقلابِ حیات کیا کہیے آدمی ڈھل گئے مشینوں میں میرے نغموں کا دل نہیں لگتا ماہ پاروں میں، مہ جبینوں میں جاؤ اہلِ خرد کی محفل میں کیا کرو گے جنوں نشینوں میں