انوکھی رت ہے آج کل عجیب ماجرا ہے
Poet: UA By: UA, Lahoreانوکھی رت ہے آج کل عجیب ماجرا ہے
بارش چاہنے والا بارش سے تنگ آیا ہے
کئی دنوں سے دھوپ کا دیدار نہیں ہو پایا
گرچہ خورشید بادلوں سے نبرد آزما رہا ہے
بادلوں کے پیچھے چاند بھی چھپا بیٹھا ہے
کئی شبوں سے چاند کا مکھڑا نہیں دیکھا ہے
گھاس سبزہ ہریالی پھولوں کی ڈالی ڈالی
ارض چمن کا قریہ قریہ پانی سے ڈھکا ہے
قدرت نے دنیا کو کیسا کیسا رنگ دکھایا ہے
گرمی کا تلملایا بندہ پانی سے اب تنگ آیا ہے
کچا پکا مکان ڈوبا پانی میں سامان ڈوبا
شہر کا شہر تمام ہی دریا سا بنا ہوا ہے
ڈوب جانے والوں کا سوگ منا رہی ہے
افسردہ سی شام ہے اداس اداس فضا ہے
جب برسات ہو یا اللہ رحمت ہو زحمت نہ ہو
دکھی دلوں کی فریاد ہے غمزدوں کی دعا ہے
(گزشتہ ہفتے ہونے والی مسلسل برسات کے تناظر میں لکھی گئی ہے)
More General Poetry






